آموختہ

ویکی لغت سے

آموخْتَہ {آ + موخ (و مجہول) + تَہ} (فارسی)

آموختن آموخْت آموخْتَہ

فارسی زبان میں مصدر آموختن سے علامت مصدر ن گرا کر ہ بطور لاحقۂ حالیہ تمام لگانے سے آموختہ بنا۔ فارسی میں صیغہ حالیہ تمام ہے اور اردو میں بطور اسم صفت اور گاہے بطور اسم بھی مستعمل ہے۔ سب سے پہلے 1649ء میں "خاورنامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی (مذکر - واحد)

واحد غیرندائی: آموخْتے {آ + موخ (و مجہول) + تے}

جمع: آموخْتے {آ + موخ (و مجہول) + تے}

جمع غیر ندائی: آموخْتوں {آ + موخ (و مجہول) + توں (واؤ مجہول)}


معانی[ترمیم]

سکھایا پڑھایا ہوا، تربیت دیا ہوا۔

؎ اے چشم نہ ہو صحبتِ مردم سے جدا اشک

اس طفل کو رہنے دے کہ آموختہ ہووے [1]

2. جس پر کچھ پڑھا گیا ہو۔

؎ او یوں بول کر چوب سر سوختہ

سٹی ہات تھے جادو آموختہ [2]


معانی2[ترمیم]

اسم نکرہ [3]

واحد غیر ندائی: آموخْتے {آ + موخ (و مجہول) + تے}

جمع: آموخْتے {آ + موخ (واؤ مجہول) + تے}

جمع غیر ندائی: آموخْتوں {آ + موخ (واؤ مجہول) + توں (واؤ مجہول)}

پڑھا ہوا پچھلا سبق۔

"مگر یہ نام اب اس طرح منہ سے نکلتے ہیں جس طرح کند ذہن لڑکے کے منہ سے بھولے ہوئے آموختہ کی لفظیں تھم تھم کے اٹک اٹک کے۔" [4]

انگریزی ترجمہ[ترمیم]

That which has been learned; an old lesson

مترادفات[ترمیم]

خَوانْدَہ

روزمرہ جات[ترمیم]

آموختہ پھیرنا

پچھلا سبق دہرانا، پڑھے ہوئے کو دوباررہ اپنے مقام پر پڑھنا۔

لڑکو! آموختہ پھیر لو تو چھٹی ہو جائے۔" [5]



رومن[ترمیم]

aamokhtah

حوالہ جات[ترمیم]

      1 ^ ( 1772ء، فغاں، انتخاب، 156 )
      2 ^ ( 1649ء خاورنامہ، 555 )
      3 ^ ( مذکر - واحد )
      4 ^ ( 1931ء، رسوا، اختری بیگم، 20 )
      5 ^ ( 1895ء، فرہنگ آصفیہ، 35:1 )