آہنی
آہَنِی {آ + ہَنی} (فارسی)
آہن آہَن آہَنِی
فارسی زبان سے ماخوذ اسم آہن کے ساتھ فارسی قاعدہ کے مطابق ی بطور لاحقہ نسبت لگانے سے آہنی بنا۔ اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ہے سب سے پہلے 1645ء میں "قصۂ بے نظیر میں مستعمل ملتا ہے۔
صفت نسبتی
معانی[ترمیم]
آہن سے منسوب، لوہے یا فولاد سے بنی ہوئی چیز۔
"دو پنجرے آہنی لٹکتےہیں اور ان دونوں میں دو آدمی قید ہیں۔" [1]
2. { مجازا } مضبوط، مستحکم، سخت، پتھر یا لوہے کی طرح۔
"چھوت چھات کی آہنی زنجیروں سے دونوں کے تعلقات آزاد تھے۔" [2]
=متغیّرات[ترمیم]
آہَنِیں {آ + ہَنِیں}
متضادات[ترمیم]
سَخْت مَضْبُوط فَولادی مِحْنَتی
مرکبات[ترمیم]
آہَنِی پَرْدَہ، آہَنِی پَیکَر، آہَنِی جان، آہَنِی جِگَر، آہَنِی چھاپَہ، آہَنِی دِل
رومن[ترمیم]
Ahani
Ahanin
تراجم[ترمیم]
انگریزی: Mad of iron; irony; ferric; strong; hard
حوالہ جات[ترمیم]
1 ^ ( 1802ء، باغ و بہار، 122 ) 2 ^ ( 1945ء، شہید مغرب، 53 )