آسن
آسَن {آ + سَن} (سنسکرت)
یہ اصلاً سنسکرت زبان کا لفظ ہے لیکن اپنی اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی اردو زبان میں مستعمل ہے۔ سب سے پہلے 1503ء، میں "نوسرہار" میں مستعمل ملتا ہے۔
اسم نکرہ
جمع: آسَنیں {آ + سَنیں (یائے مجہول)}
جمع غیر ندائی: آسَنوں {آ + سَنوں (واؤ مجہول)}
معانی
[ترمیم]یٹھنے کی جگہ، نشست گاہ، چوکی، تخت، فرش، گدی، زین، کاٹھی وغیرہ۔
"جھٹ سے وہ کرسی چھوڑ دوسری کرسی پر بیٹھ گیا، جیسے اس نے مندر میں کسی دیوتا کا آسن گندہ کر دیا ہو۔" [1]
2. چوتڑ کا وہ حصہ جس پر بیٹھتے ہیں، چوتڑ۔
"پنڈت موصوف نے یہ معنی بیان کیے کہ بھگوت کی آنکھ ایسی ہیں جیسے ..... یعنی بوزنہ کا آسن۔" [2]
3. گھوڑے پر بیٹھنے میں سوار کی دونوں رانوں کا اس کی پیٹھ یا زین وغیرہ پر جماؤ۔
"سمجھ گئے کہ جگر کا مضبوط اور آسن کا پکا شہسوار ہے۔" [3]
ہاتھی پر مہاوت کے بیٹھنے کا انداز جس کے دباؤ اور قوت کو ہاتھی محسوس کرتا اور اس کا حکم مانتا ہے۔
"آفرین ہے ان کی پھرتی اور جاں بازی کو کہ ایک دیو(ہاتھی) کے تئیں اس حالت میں آنکس اور آسن کے زور سے زیر کرتے ہیں۔" [4]
4. گاڑی بان یا گاڑی ہانکنے والے کے بیٹھنے کی جگہ (اصطلاحات پیشہ وراں، 104:5)
5. جوگیوں کا عبادت و ریاضت میں بیٹھنے کا طریقہ، ہندو عبادت گزاروں کی بیٹھک۔
"آسن یوگ کا تیسرا انگ ہے۔" [5]
6. جوگیوں کے رہنے اور جوگ رمانے کی جگہ، مٹھ، کٹی۔
"جوگی اپنے آسن پر سے اٹھ کر باہر نکلا۔" [6]
7. وہ چٹائی یا کپڑا وغیرہ جس پر بیٹھ کر فقرائے ہنود پوجا پاٹ کرتے ہیں۔
"سامنے چوکی پر پوجا کے لیے آسن بچھا ہوا تھا لیکن اس کا جی آسن پر جانے کو نہ چاہتا تھا۔" [7]
8. { ہندو } بچھانے کی ہر وہ شے جسے بچھا کر ہندو کھانا کھاتے ہیں۔
"چلو بھوجن کے آسن تیار ہو گئے۔" [8]
9. مجامعت کا طریقہ۔
؎ آسن کچھ ایسے اور بھی آسان و عام ہیں
جورو کے ساتھ وہ مگر سب حرام ہیں [9]
10. منڈی کی دکان۔ (پلیٹس، جامع اللغات، 38:1)
11. (دشمن کے بالمقابل) ڈٹ جانے کی حالت یا کسی جگہ پر قبضہ۔ (پلیٹس، جامع اللغات، 38:1)
مترادفات
[ترمیم]بَیٹھَک ران گَدّی مَسْنَد
رومن
[ترمیم]Aasan
تراجم
[ترمیم]انگریزی : Sitting posture peculiar to Jogis; a seat; a small carpet; mattress or deer-skin on which Hindus sit during prayer; the inner or upper part of the thigh; the sixth Hindi month corresponding with September and October
حوالہ جات
[ترمیم]1 ^ ( 1922ء، سودائی، 12 ) 2 ^ ( 1855ء، بھگت مال، 46 ) 3 ^ ( 1936ء، پریم چند، پریم پچیسی، 47:2 ) 4 ^ ( 1805ء، آرائش محفل، افسوس، 28 ) 5 ^ ( 1931ء، آسن پرکاش، 4 ) 6 ^ ( 1802ء، باغ و بہار، 108 ) 7 ^ ( 1922ء، گوشہ عافیت، 236:1 ) 8 ^ ( 1921ء، پتنی پرتاپ، 110 ) 9 ^ ( 1920ء، بالاخانے، شبیر خان، 7 )