آغا
Appearance
آغا {آ + غا} (ترکی)
یہ اصلاً ترکی زبان کا لفظ ہے البتہ فارسی زبان میں بھی اصلی حالت میں مستعمل ملتا ہے اس لیے یہ قرین قیاس ہے کہ فارسی زبان کی وساطت سے اردو زبان میں داخل ہوا۔ سب سے پہلے 1818ء میں انشا کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔
اسم نکرہ (مذکر) جمع غیر ندائی: آغاؤں {آ + غا + اوں (واؤ مجہول)}
معانی
[ترمیم]آقا، مالک، سردار، مخدوم۔ "اس کی طرف مخاطب ہو کے کہا، آغائے من فرمائیے آپ نے کون کون سے تازہ لغات تصنیف فرمائے۔" [1]
2. مغلوں، میرزاؤں، کابلیوں اور ایرانیوں کا لقب اور انھیں مخاطب کرنے کا تعظیمی کلمہ۔
؎ بستے ہیں ہند میں جو خریدار ہی فقط
آغا بھی لے کے آتے ہیں اپنے وطن سے ہینگ [2]
مترادفات
[ترمیم]آقا خُداوَنْد
متضادات
[ترمیم]غُلام بَنْدَہ
رومن
[ترمیم]Aagha
تراجم
[ترمیم]انگریزی : Leader; master; ruler; chieftain; elder brother
حوالہ جات
[ترمیم]1 ^ ( 1926ء، شرر، آغا صادق کی شادی،23 ) 2 ^ ( 1938ء، اقبال، بانگ درا، 326 )