مندرجات کا رخ کریں

آنا

ویکی لغت سے

آنا {آ + نا} (سنسکرت)

اردو میں بطور مصدر مستعمل ہے سنسکرت سے ماخوذ ہے سنسکرت زبان کے دو الفاظ آ اور نیین کا مرکب ہے۔ فارسی میں آمدن اور ہندی میں آستا مستعمل ہے جبکہ اردو میں آنا مستعمل ہے اردو میں گاہے بطور اسم بھی مستعمل ہے سب سے پہلے 1503ء میں "نوسرہار" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل لازم

معانی

[ترمیم]

{ اصلا } ایک جگہ سے حرکت کر کے دوسری جگہ موجود یا منتقل ہونا، جانا کی ضد۔

؎ ملاتھا یا نہیں اس دلستاں سے

ترا آنا ہوا قاصد کہاں سے [1]

2. { اصلا } پہنچنا، موصول ہونا، رسائی ہونا۔

؎ بڑھتے بڑھتے جی کی بے آسی کہاں تک آگئی

اس اندھیری رات کی آنکھوں میں کالک آگئی [2]

3. { اصلا } نازل ہونا، (آسمان وغیرہ سے) نیچے اترنا۔

؎ تین دن تک جو یہ ایثار و کرم فرمایا

سعی مشکور ہوئی مدح میں سورہ آیا [3]

{ اصلا } اوپر سے نیچے کی طرف گرنا۔

؎ کوئی کہتا ہے آئی وہ دیوار

کہہ رہا ہے کوئی مکان گرِا [4]

4. { جسم - اصلا } ٹھیک بیٹھنا، فٹ ہونا، جیسے: یہ ٹوپی میرے سر پر نہیں آتی۔

؎ مژدۂ آمد دلدار سے کیا پھولا ہوں

پیرہن ٹھیک ہے تن پر نہ قبا آتی ہے [5]

5. { اصلا } عدم سے وجود میں لایا جانا، پیدا ہونا، تولد ہونا۔

؎ امام سوم آئے خامس آل عبا آئے'

وہ آئے جن کی تعریفوں میں سورے بارہا آئے [6]

6. { اصلا } (کسی حد مقرر تک) چلنا۔

؎ چلے آؤ ظفر کے ساتھ ہنستے بولتے پیارے

برابر آتے آتے پیچھے رہ جانے کا کیا باعث [7]

7. { قدیم - اصلا } لانا

ع آنے مجھ کوں وہ عاروس [8] 8 . { مجازا } دکھائی دینا، نظر آنا، (عموماً خواب کے ساتھ)۔

؎ صبح سے تم کو آ رہی ہے ہنسی

خواب میں کسی کی چشم تر آئی [9]

9. { مجازا } برآمد ہونا، نکلنا عموماً صفت کے ساتھ یا سیاق و سباق سے، جیسے: دیکھیے وہ کب گھر سے باہر آئیں اور ہمیں کب تک انتظار کرنا پڑے۔

؎ نفس کے ساتھ جو درد جگر لپٹا ہو آیا

کباب سوختہ کا سا مرے منہ میں مزا آیا [10]

10. { مجازا } واپس آنا (سیاق و سباق سے)، جیسے: دریا پہ جاکر پیاسا آنا تعجب خیز امر ہے۔

؎ میں ان کی بزم سے کچھ نامراد بھی نہ پھرا

بقدر شوق اگر بامراد آ نہ سکا [11]

11. { مجازا } فردکش ہونا، وارد ہونا، جیسے: اب اِس ہوٹل میں مسافر بہت کم آتے ہیں۔

"میں جب کبھی اجمیر شریف آتا ہوں .... تو میرا خیال اس زمانے کی طرف جاتا ہے" [12]

12. { مجازا } نمودار ہونا، طلوع ہونا، جیسے: تارے رخصت ہوئے سورج آیا۔

"افسوس و ندامت کے ساتھ بیمار کے چہرے پر مسکراہٹ آگئی" [13]

13. { مجازا } پھلنا، پھولنا، لگنا (عموماً ثمرو وغیرہ کے ساتھ)، جیسے: اس چنبیلی میں بے موسم کے پھول آئے ہیں۔

"بیلا چمیلی تو کم آنے لگے ہیں لیکن پھر بھی کہیں کہیں آدھ کچری کلیاں موجود ہیں" [14]

14. { مجازا } کسی طرف جھکاؤ ہونا، راغب یا مائل ہونا، جیسے: ہم پڑھنے پر آئیں تو ایک دن میں چار کتابیں پڑھ ڈالیں۔

؎ جانتا ہوں ثواب طاعت و زہد

پر طبیعت ادھر نہیں آتی [15]

15. { مجازا } گزر جانا منقضی ہونا، جیسے: اتنی عمر آئی مگر ہمیں ایسے واقعات سے کبھی سابقہ نہیں پڑا۔

"جب رات زیادہ آگئی تو لوگوں میں سخت اضطراب ہونے لگا" [16]

16. { مجازا } (پاس سے) گزرنا، (قریب سے) نکلنا (عموماً کسی طرف سے ہوکے) جیسے: جب وہ صدر کی طرف آئیں گے تو میں انہیں ضرور اپنا دفتر دکھاؤں گا۔

؎ ہم سے دیوانے بھی ہوویں گے پری کے سائل

اس طرف سے جو سواری سلیماں آئی [17]

17. { مجازا } ٹھن جانا، ارادہ ہونا، خیال گزرنا (دل وغیرہ کے ساتھ)، جیسے: جی میں آتا ہے کہ اب حصول کامیابی تک دن رات محنت کروں۔

؎ پاس بٹھلاتے ہو مجھ کو مرا رتبہ کیا ہے

آج مرضی مبارک میں یہ آیا کیا ہے [18]

18. { مجازا } ڈالا جانا، پڑنا (عموماً روح یا جان وغیرہ کے ساتھ)، جیسے: بارش ہوتے ہی مرجھائی ہوئی کھیتی میں جان آگئی۔

؎ پری شیشے میں اتری کہیے یا قالب میں روح آئی

عجب انداز سے آغوش میں وہ نازنیں آیا [19]

19. { مجازا } چڑھنا، چڑھ کر بیٹھنا (عموماً بلندی یا سواری وغیرہ کے ساتھ)، جیسے: تم بھی اس گھوڑے پر آجاؤ۔

؎ نہ آیا یار کوٹھے پر خدا نے آبرو رکھ لی

کہ ماہ چار دہ پر قہقہے اڑتے چکوروں میں [20]

20. { مجازا } محسوس ہونا، ادراک میں آنا، جیسے: وہ اگرچہ اجنبی تھا مگر اس کی باتوں سے کچھ بوے انس آتی تھی۔

؎ اللہ رے ترا حسن کہ جس کو نظر آوے

پھر دیکھے پری کی بھی جو صورت تو ڈر آوے [21]

21. { مجازا } کان تک، پہنچنا، سنائی دینا، جیسے: کچھ ایسی آواز آئی جیسے کوئی مجھے پکارتا ہے۔

؎ باری کی ندا پردے سے آئی کئی باری

میرے لیے محبوب کی ہر چیز ہے پیاری [22]

22. { مجازا } اٹکل سے اندازہ ہونا، آنکنا، جچنا۔

"میری نگاہ میں تو یہ مال اتنے ہی کا آتا ہے" [23]

23. { مجازا } برسنا، ٹپکنا، جیسے: پانی آیا کہ اللہ کی رحمت آئی۔

؎ کس کے دانتوں کی چمک کا دھیان ہے جو رات دن

متصل آتے ہیں آنسو سیحۂ بلور سے [24]

24. { مجازا } گرفتار ہونا، پھنسنا، مبتلا ہونا، جیسے: وہ میرے قبضے میں ایسے آگئے جیسے جال میں شکار آگیا۔

"ہمارے قریب ہی ایک کشتی ڈوبی اور دو حقیقی برادر ایک بھنور میں آگئے۔" [25]

25. { جسم - مجازا } لگنا، پڑنا (چوٹ وغیرہ کے ساتھ)، جیسے: ایسی ضرب آئی کہ ٹانگ بیکار ہو کر رہ گئی۔

؎ نگاہ یار نے اس شوق سے لگائی چوٹ

کہ جس طرح سے دل آتا ہے دل پر آئی چوٹ [26]

26. { مجازا } تلنا، اڑنا، جمنا (کسی بات وغیرہ پر)، جیسے: جب وہ آن پر آتا ہے تو پھرکسی کی نہیں سنتا۔

؎ آپ مرتے تو ہیں پر جیتے ہی بن آئے گی

شیفتہ ضد پہ جو اپنی وہ ستمگر آیا [27]

27. { مجازا } منقوش ہونا، چھپنا، (عکس) اترنا، جیسے: چھپائی میں پلیٹ پر پورے حرف نہیں آتے۔

؎ اس کی تصویر شب و روز رہی سینے میں

عکس زائل نہ ہوا آکے اس آئینے میں [28]

28. { مجازا } چڑھنا، پھیلنا (دریا، پانی کے ساتھ)، جیسے: ندی کا پانی قلعے کی دیوار کے پشتے تک آگیا۔

"غصب کی بارش ہوئی، رات ہی بھر میں دریا کہاں سے کہاں آگیا" [29]

29. { مجازا } حاصل ہونا، ملنا، جیسے: تم آئے مراد آئی۔

"رمیش ڈاکٹر پرتاب کا اکلوتا بیٹا ہے باپ کا سارا پیسہ ٹکا اسی کو آئے گا" [30]

30. { مجازا } قرض ہونا، ذمے ہونا (سیاق و سباق سے بیشتر حالیہ تمام یا مضارع کی شکل میں)

"جن کا مجھ پر آتا تھا انہوں نے مجھے گھیرا" [31]

31. { مجازا } محسوب ہونا، شمار ہونا، جیسے: جو کافروں کے سے کام کرتا ہے وہ انہی میں آجاتا ہے۔

"کیا ہم بھی انہی لوگوں میں آگئے" [32]

32. { مجازا } چھاجانا، محیط ہونا، گھیرنا، جیسے: ایسی غم انگیز خبر سنی کہ آنکھوں کے نیچے اندھیرا آگیا۔

؎ میکشو مژدہ کہ گھنگھور گھٹائیں آئیں

تم پہ رحمت ہوئیں تو یہ یہ بلائیں آئیں [33]

33. { مجازا } ہونا (صفت کے ساتھ بطور فعل ناقص)، جیسے: اس کشتی میں آخر کار وہی غالب آئے۔

؎ نام دل کا قلب ہے اور کہتے ہیں پھرنے کو قلب

دل کا کیا پھرنا جب آئی بدگمانی پھر گیا [34]

34. { مجازا } پڑنا (فعل معاون یا اسم وغیرہ کے ساتھ، بطور فعل ناقص)، جیسے : ناچاری اور مجبوری میں کچھ بن نہیں آتا۔

؎ ذرا بھی بل جو ابروے بت بے پیر میں آئے

کمر ٹوٹے کمان کی بل ابھی شمشیر میں آئے [35]

35. { مجازا } ابتدا ہونا، شروع ہونا، جیسے: گرمی گئی، جاڑا آیا۔

؎ خواب غفلت سے ہو بیدار کہ آئی پیری

نہیں مہتاب یہ ہے روشنی صبح رحیل [36]

36. { مجازا } (کسی کیفیت کا) جوش زن ہونا، ابھرنا، جیسے: پیار آنا، رشک آنا غیرت آنا، غصہ آنا، شرم آنا، مروت آنا۔

37. { مجازا } کوئی کام کرنے کا حکم یا اجازت نکلنا (استخارے کے ساتھ مستعمل)۔

؎ ہر چند کہ آنے کی کوئی راہ نہ تھی

قرآن کھولا تو استخارہ آیا [37]

38. { مجازا } فریفتہ ہونا، جیسے: دل آنا۔

؎ پڑتی ہے آکے جان پہ آخر بلائے دِل

یارب کسی بشر کا کسی پر نہ آئے دل [38]

39. { مجازا } بکنا، فروخت ہونا، (سیاق و سباق سے)۔

"آم تو بازار میں آنے لگے، اب بازار میں خرپزے نہیں آتے" [39]

40. { مجازا } برپا ہونا، قائم ہونا، جیسے: فوج کے بڑھتے ہی قیامت آگئی۔

؎ حشر کا آنا گوارا ہے ہمیں

پر قیامت ہے کسی پر آئے دِل [40]

41. { مجازا } دب جانا، پس جانا۔

"آپ کی دونوں ٹانگیں ٹرام میں آنے سے بیکار ہوگئیں" [41]

42. { مجازا } شامل ہونا، شریک ہونا (سیاق وسباق سے)۔

"باغ کی زمین ریل میں آگئی سیکڑوں مکان قلعے کے میدان میں آگئے۔" [42]

43. { مجازا } سرپر سوار ہونا، مسلّط ہونا (جن وغیرہ کے لیے)، جیسے: اس پر شیخ سدو کی روح آگئی ہے۔

44. { مجازا } خریدا جانا، مول لیا جانا، جیسے: آٹا آگیا اب ترکاری کی ضرورت باقی ہے۔

45. { مجازا } نمایاں ہونا، اترکر پھیلنا (دھوپ وغیرہ کے ساتھ) جیسے: سردی بہت ہے صحن میں جہاں دھوپ آگئی ہو وہاں پلنگ بچھا دو۔

"اس دالان میں دھوپ دیر میں آتی ہے" [43]

46. { مجازا } پکنا، گلنا (چاول وغیرہ کے لیے)، جیسے: پلاؤ کو ہلکی آنچ پر پکنے دو ابھی اچھی طرح نہیں آیا۔

مسور کی دال ذراسی آنچ میں آتی ہے۔ [44]

47. { مجازا } بڑھنا، لٹکنا (خصوصاً پستانوں کے لیے)۔

؎ ابھی انگیا سے بحث کھستے ہو

کچھ تو اے سرو رواں آنے دو [45]

48. { سانس - مجازا } پھولنا، جیسے: لڑتے لڑتے پہلوان کا دم آگیا۔

49. { مجازا } نکلنا، ظاہر ہونا، ثابت ہونا۔

؎ اے زاہد بھاگ اس زلف سیہ سیں

یہ کافر دشمن اسلام آیا [46]

50. { مجازا } حملہ آور ہونا (عموماً پرکے ساتھ)۔

"جب وہ رستم پر آتا گھوڑا سامنے ہو جاتا" [47]

51. { مجازا } سمانا، بھرنا، جیسے: برتن میں جتنی سمائی ہوگی اتنا ہی آئے گا۔

؎ بحر کوزے میں کب اے ہمدم سمٹ کر آگیا

ظرف دل میں پر محیط غم سمٹ کر آگیا [48]

52. { مجازا } کسی کام کا سلیقہ ہونا، آداب وغیرہ سے واقفیت ہونا۔

؎ دیتا جو تسلی وہ ہمیں اور تڑپتے

اس شوخ کو بیتاب بھی کرنا نہیں آتا [49]

53. { مجازا } علم یا ہنر حاصل ہونا (سیاق وسباق سے)۔

"مولوی صاحب بھی چاہتے تھے کہ انہیں کچھ آجائے" [50]

54. { مجازا } استعمال ہونا، مستعمل ہونا۔

"یہ حرف خاص فارسی کے ہیں۔ یہ حرف ترکی میں نہیں آتے" [51]

55. { اسلامیات - مجازا } منقول ہونا،مروی ہونا، (قرآن یا حدیث وغیرہ میں) مرقوم ہونا، بیان کیا جانا، مذکور ہونا۔

"حدیث میں آیا ہے کہ مرنے کے بعد لوگوں کا اچھے الفاظ میں ذکر کیا کرو۔" [52]

56. { مجازا } جمع ہونا، اکٹھا ہونا۔

؎ دیکھنے کے لیے آتا ہے زمانہ اس کو

اک تماشا ہے مسافر بھی سفر سے پہلے [53]

57. { مجازا } منظر عام پر لایا جانا، شائع ہونا۔

"اکسیر سخن کا دنیائے اردو میں آنا ایک مبارک اور قابل یادگار واقعہ ہو گا" [54]

58. { مجازا } زیب دینا۔

؎ محمد کی جاگا کنے پائے نا

تج اچھتے کسی ہور کوں آئے نا

59. { مجازا } معلوم ہونا۔

؎ اس مسیحائے زماں سے ہے یہ ناسخ کا کلام

کچھ علاج آتا ہے تجکو میرے دِل کی ٹیس کا [55]

60. { مجازا } عارض ہونا، لاحق ہونا۔

"مرض شدید ترین صورت میں آیا تھا" [56]

61. { مجازا } نزدیک ہونا، قریب ہونا (عموماً کو کے ساتھ)۔

"اسی اثنا میں نو بجنے کو آئے" [57]

62. { مجازا } سوت بنا کر لایا جانا (عموماً پر وغیرہ کے ساتھ)

"ملکہ پر تم آئیں تم پر اور کوئی آئے گی" [58]

63. { مجازا } ایک بیان سے دوسرے کی طرف رجوع ہونا (عموماً پر وغیرہ کے ساتھ)۔

"یہ بحث کرتے کرتے وہ رومن رسم خط پر آتے ہیں" [59]

64. { مجازا } مقدور میں ہونا (سکنا)، طاقت و قدرت یا امکان میں ہونا، جاننا یا علم میں ہونا۔

"جس عالم کو دیکھو کہ تاویلات کی طرف بہت رجوع ہے جان لو کہ اس کو کچھ نہیں آتا۔" [60]

65. { مجازا } (مذکورہ مطالب کے علاوہ) ادھار آنا، باتوں میں آنا، بن آنا، دھبا آنا، رنگ آنا، فرق آنا، کام آنا، منھ آنا، یاد آنا، وغیرہ (جن میں ہر جگہ آنا کے معنی دوسری جگہ سے مختلف ہیں مگر سیاق و سباق سے سمجھ میں آتے ہیں)۔


معانی2

[ترمیم]

آمد، ورود

اسم کیفیت [61]

؎ ہے عدم کا قصد امید ملاقات اب کہاں

انس دو دِن کو ادھر بھی اپنا آنا ہو گیا [62]

مترادفات

[ترمیم]

آمْدَن پہنچنا اُتَرْنا بَرسْنا گھُسْنَا وارِد ہونا

مرکبات

[ترمیم]

آئے گَئے

رومن

[ترمیم]

aana

تراجم

[ترمیم]

انگریزی: To come; to approach; to reach; to be possible; to be; to become; to pass; to appear; to arrive; to happen

حوالہ جات

[ترمیم]
    1   ^ ( 1905ء، داغ، یادگار داغ، 126 )
    2   ^ ( 1938ء، سریلی بانسری، آرزو، 92 )
    3   ^ ( 1912ء، شمیم، ریاض شمیم، 9:4 )
    4   ^ ( 1853ء، دیوان برق، 56 )
    5   ^ ( 1832ء، دیوان رند، 141:1 )
    6   ^ ( 1912ء، شمیم، ریاض شمیم، 121:7 )
    7   ^ ( 1854ء، کلیات ظفر، 28:3 )
    8   ^ ( 1503ء، نوسرہار (دکنی اردو کی لغت،8) )
    9   ^ ( 1905ء، داغ (امیراللغات، 180:1) )
    10   ^ ( 1849ء، کلیات ظفر، 25:2 )
    11   ^ ( 1950ء، ترانۂ وحشت، 23 )
    12   ^ ( 1928ء، خطوط محمد علی، 172 )
    13   ^ ( 1908ء، صبح زندگی، 216 )
    14   ^ ( 1940ء، آغا شاعر، ارمان، 2 )
    15   ^ ( 1869ء، غالب، دیوان، 237 )
    16   ^ ( 1918ء، روح الاجتماع، 244 )
    17   ^ ( 1846ء، آتش، کلیات، 200 )
    18   ^ ( 1836ء، ریاض البحر، 222 )
    19   ^ ( 1846ء، آتش، کلیات، 39 )
    20   ^ ( 1836ء، ریاض البحر، 155 )
    21   ^ ( 1809ء، جرات، کلیات، 167 )
    22   ^ ( 1934ء، مراثی نسیم، 272:2 )
    23   ^ ( 1891ء، امیر اللغات، 181:1 )
    24   ^ ( 1816ء، کلیات ناسخ، 100:1 )
    25   ^ ( 1930ء، اردو گلستان، 66 )
    26   ^ ( 1878ء، گلزار داغ، 72 )
    27   ^ ( 1855ء، کلیات شیفتہ، 11 )
    28   ^ ( 1840ء، شہیدی (امیر اللغات، 181:1) )
    29   ^ ( 1891ء، امیر اللغات، 182:1 )
    30   ^ ( 1959ء، وہمی، 27 )
    31   ^ ( 1892ء، فسانۂ معقول، 226 )
    32   ^ ( 1895ء، فرہنگ آصفیہ، 238:1 )
    33   ^ ( 1878ء، گلزار داغ، 136 )
    34   ^ ( 1845ء، کلیات ظفر، 21:1 )
    35   ^ ( 1854ء، دیوان اسیر، ریاض مصنف، 410 )
    36   ^ ( 1854ء، ذوق، د، 339 )
    37   ^ ( 1912ء، شمیم، رباعیات، 17 )
    38   ^ ( 1843ء، دیوان رند، 260:2 )
    39   ^ ( 1891ء، امیر اللغات، 183:1 )
    40   ^ ( 1867ء، رشک، دیوان (قلمی نسخہ)، 153 )
    41   ^ ( 1921ء، گاڑھے خاں، 21 )
    42   ^ ( 1891ء، امیراللغات، 183:1 )
    43   ^ ( 1891ء،امیراللغات، 183:1 )
    44   ^ ( 1895ء، فرہنگ آصفیہ، 183:1 )
     45  ^ ( 1873ء، کلیاتِ قدر، 259 )
     46  ^ ( 1739ء، کلیات سراج، 155 )
     47  ^ ( 1846ء، سرورسلطانی، ترجمہ شمشیر خانی، 73 )
     48  ^ ( 1845ء، کلیات ظفر، 22:1 )
     49  ^ ( 1903ء، نظم نگاریں، جلال، 19 )
     50  ^ ( 1867ء، اردو کی پہلی کتاب، آزاد، 48 )
     51  ^ ( 1889ء، جامع القواعد، آزاد، 1 )
     52  ^ ( 1915ء، سی پارۂ دِل، 108:1 )
     53  ^ ( 1940ء، احسن، احسن الکلام، 41 )
     54  ^ ( 1913ء، مقدمہ اکسیر سخن، پریم چند، 27 )
     55  ^ ( 1831ء، دیوان ناسخ، 16:2 )
     56  ^ ( 1917ء، خطوط محمد علی، 49 )
     57  ^ ( 1902ء، ہم خرما وہم ثواب، 102 )
     58  ^ ( 1866ء، جادۂ تسخیر، 280 )
     59  ^ ( 1961ء، عبدالحق، خطبات، 57 )
     60  ^ ( 1934ء، تذکرۃ الاولیا، مرزاجان، 258 )
     61  ^ ( مذکر - واحد )
     62  ^ ( 1884ء، مرزا انس، دیوان (قلمی نسخہ)، 12 )