شعر
شِعْر {شِعْر} (عربی)
ش ع ر، شِعْر
عربی زیان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم ہی مستعمل ہے اور سب سے پہلے 1564ء کو "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔
جمع: اَشْعار {اَش + عار}
جمع غیر ندائی: شِعْروں {شِع + روں (و مجہول)}
معانی
[ترمیم]1. (بالقصد موزوں کیا ہوا) سخن جس میں وزن اور قافیہ ہو اور دو ہم وزن مصرعوں پر مشتمل ہو، موزوں کلام، بیت۔
"شعر .... وسیع ترین اور ہمہ گیر ذریعہ اظہار شعور ہے۔"، [2]
انگریزی ترجمہ
[ترمیم]poetry, verse; a verse, a couplet
مترادفات
[ترمیم]نَظْم، بَیت، دوہا،
مرکبات
[ترمیم]شِعْر آفْرِینی، شِعْر آگِیں، شِعْرِ تَر، شِعْر خوانی، شِعْر خواں، شِعْر فَہْم، شِعْر فَہْمی، شِعْر گو، شِعْر گوئی، شِعْرِ مَنْشُور، شِعْر نَوائی، شِعْر و سُخَن، شِعْرِ ہِجائی
روزمرہ جات
[ترمیم]شِعْر کَہْنا
شعر تصنیف کرنا، شاعری کرنا، شعر تخلیق کرنا۔
"ایک مرتبہ ٹونک میں ایک پنواڑی نے اختر سے کہا: "میاں تم بھی شعر کہتے ہو۔"، [3]
حوالہ جات
[ترمیم]مزید دیکھیں
[ترمیم]- عروق شعریہ
- علم الشعر
- زبان کا شعر
- شعر آفرینی
- شعر آگیں
- شعر تر
- شعر خوانی
- شعر خواں
- شعر فہم
- شعر فہمی
- شعر گو
فارسی
[ترمیم]اسم
[ترمیم]شعر