آسودگی

ویکی لغت سے

آسُودَگی {آ + سُو + دَگی} (فارسی)

آسُودن آسُودَگی

فارسی زبان کے مصدر آسُودن سے علامت مصدر ن گرا کر گی بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے آسودگی بنا۔ اردو میں سب سے پہلے 1635ء میں "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت (مؤنث - واحد)

جمع: آسُودَگِیاں {آ + سُو + دَگِیاں}

جمع غیر ندائی: آسُودَگِیوں {آ + سُو + دَگِیوں (واؤ مجہول)}

معانی[ترمیم]

راحت، آرام، سکھ، اطمینان۔

؎ خزاں کے ہاتھ سے آسودگی دل کو نہیں ہوتی

ہمیشہ لالہ گوں رہتا ہے گوشہ اپنے دامن کا [1]

2. کسی بات سے جی بھر جانے کی کیفیت، سیری۔

"کھانے کے بعد آسودگی، پینے کے بعد سیری بدیہی تجربیات میں ہے۔" [2]

3. سکون، ٹھہراؤ، اطمینان۔

؎ مری بہار کی آسودگی میں اے مسعود

سنا ہے تو ہی فقط بیقرار باقی ہے [3]

متغیّرات[ترمیم]

آسُودْگی {آ + سُود + گی}

مترادفات[ترمیم]

اَمْن تَسْکِین سیری آرام آسائِش

متضادات[ترمیم]

تَکْلِیف دُکھ

رومن[ترمیم]

Aasudagi

تراجم[ترمیم]

انگریزی : Easy circumstances; ease; contentment; prosperity; comfort; opulence

حوالہ جات[ترمیم]

   1    ^ ( 1927ء، اخبار، مفید عام، آگرہ، 15 جنوری : 5 )
   2    ^ ( 1923ء، سیرۃ النبی، 69:3 )
   3    ^ ( 1949ء، دو نیم، 99 )