آسودہ حال
Appearance
آسُودَہ حال {آ + سُو + دَہ + حال}
فارسی مصدر آسودن سے مشتق صیغہ حالیہ تمام آسودہ کے ساتھ عربی زبان سے ماخوذ اسم حال ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ 1802ء کو "خرد افروز" میں مستعمل ملتا ہے۔
صفت ذاتی
جمع غیر ندائی: آسُودَہ حالوں {آ + سُو + دَہ + حا + لوں (و مجہول)}
معانی
[ترمیم](دینوی حاجات سے) فارغ و مطمئن، خوش وقت یا خوش حال، نچنت۔
"یہاں کامرانی سود و زیاں کی کاوش میں نہیں ہے بلکہ سودوزیاں سے آسودہ حال رہنے میں ہے۔" [1]
مترادفات
[ترمیم]سُبُک بار فَراخ دَسْت خُوش حال دَولَت مَنْد فارِغُ الْبال
رومن
[ترمیم]Aasudah hal
تراجم
[ترمیم]انگریزی : Well-to-do; in easy circumstance; opulent; wealthy;
حوالہ جات
[ترمیم]1 ^ ( 1942ء، غبار خاطر، 41 )