آسیب زدہ
Appearance
آسیب زَدَہ {آ + سیب (ی مجہول) + زَدَہ} (فارسی)
فارسی زبان میں اسم آسیب کے ساتھ فارسی مصدر زدن سے مشتق صیغہ حالیہ تمام زدہ ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور صفت مستعمل ہے 1884ء میں "تذکرہ غوثیہ" میں مستعمل ملتا ہے۔
صفت ذاتی
جمع غیر ندائی: آسیب زَدوں {آ + سیب (ی مجہول) + زَدوں (و مجہول)}
معانی
[ترمیم]وہ شخص یا مکان جس پر جن بھوت وغیرہ کا اثر ہو۔
"مجانین، کاہن، آسیب زدہ بھی واقعات آیندہ کی پیشن گوئی کر سکتے ہیں۔" [1]
2. جس میں کوئی خرابی پیدا ہو جائے، نقصان رسیدہ، جیسے: بارش سے پہلے آسیب زدہ چھتوں کی مرمت کرادینا چاہیے۔
مترادفات
[ترمیم]آفَتْ رَسِیدَہ آسیبی
رومن
[ترمیم]Aaseb zadah
تراجم
[ترمیم]انگریزی : Under the influence of an evil spirit; haunted
حوالہ جات
[ترمیم]1 ^ ( الکلام، 1906، 304:2 )