آشفتہ حال
Appearance
آشُفْتَہ حال {آ + شُف + تَہ + حال}
فارسی مصدر آشفتن سے مشتق صیغہ حالیہ تمام آشفتہ کے ساتھ عربی زبان سے ماخوذ اسم حال ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے 1739ء کو "کلیات سراج" میں مستعمل ملتا ہے۔
صفت ذاتی
جمع غیر ندائی: آشُفْتَہ حالوں {آشُف + تَہ + حا + لوں (و مجہول)}
معانی
[ترمیم]جس کا دل پراگندہ اور پریشان ہو، پریشاں حال؛ جو پھٹے حالوں میں ہو۔
؎ یوں ہیں آسودہ شانوں پہ گیسو ترے
جیسے آشفتہ حالوں کو نیند آگئی [1]
2. عاشق۔
(فرہنگ آصفیہ، 174:1)
مترادفات
[ترمیم]آشُفْتَہ خاطِر پَرِیشاں حال آشُفْتَہ دِل
رومن
[ترمیم]Aashuftah hal
تراجم
[ترمیم]انگریزی : In afflicted condition; distressed
حوالہ جات
[ترمیم]1 ^ ( تار پیرانہن، 1958، 5 )