آشنائی

ویکی لغت سے

آشْنائی {آش + نا + ای} (فارسی)

آشنا آشْنا آشْنائی

فارسی زبان سے ماخوذ اسم صفت آشنا کے ساتھ ء بطور لاحقۂ اتصال لگنے کے بعد ی بطور لاحقۂ کیفیت لگنے سے آشنائی بنا۔ اردو میں سب سے پہلے 1500ء میں "معراج العاشقین" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت (مؤنث - واحد)

جمع: آشْنائِیاں {آش + نا + اِیاں}

جمع غیر ندائی: آشْنائِیوں {آش + نا + اِیوں(و مجہول)}

معانی[ترمیم]

دوستی، چاہ، محبت۔

"ہندوستانی کیا ہندو کیا مسلمان اکثر خوش پوشاک ..... چلن کے اچھے آشنائی کے پکے ..... ہوتے ہیں۔" [1]

2. جان پہچان، ربط ضبط، معرفت

؎ حباب آسا میں دم بھرتا ہوں اس کی آشنائی کا

نہایت غم ہے اس قطرے کو دریا کی جدائی کا [2]

3. انس، مانوسیت۔

"کوئی تکلف کر کے بعضے لفظ کا ترجمہ کچھ لکھے بھی تو ..... کانوں کو اس سے آشنائی نہیں۔" [3]

4. (کسی بات سے) واقفیّت، آگاہی۔

"فارسی سے آشنائی حاصل کرنے کے بعد ..... عربی صرف و نحو شروع کی۔" [4]

5. مرد عورت کا ناجائز تعلق۔

"اس کے دشمنوں پر کیا ایسی بنی تھی کہ وہ غیر مردوں کے پاس آشنائی کرنے کو دوڑی جاتی۔" [5]

6. شناوری یا پیراکی۔

؎ شناوران محبت تو سیکڑوں ہیں مگر

جو ڈوب جائے وہ پورا ہے آشنائی کا [6]

7. { تصوف } تعلق رب کا مربوب کے ساتھ کلیۃً اور جزئیۃً جیسے تعلق خالق کا مخلوق کے ساتھ۔ (مصباح التعرف لارباب التصوف، 36)

انگریزی ترجمہ[ترمیم]

Acquaintance, friendship, intimacy; connection, relationship; connection by marriage; illicit love, carnal intercourse

مترادفات[ترمیم]

جان کاری یاری رَبْط جان{1} یارانَہ شَناسائی دوسْتی مَحَبَّت

متضادات[ترمیم]

نا آشْنائی اَجْنَبِیَّت


رومن[ترمیم]

Aashnai

حوالہ جات[ترمیم]

     1  ^ ( 1805ء، آرائش محفل، افسوس، 53 )
     2  ^ ( 1846ء، آتش، کلیات، 3 )
     3  ^ ( 1863ء، انشائے بہار بیخزاں، 23 )
     4  ^ ( 1946ء، شیرانی، مقالات، 196 )
     5  ^ ( 1924ء، اختری بیگم، 272 )
     6  ^ ( 1872ء، مرآۃ الغیب، 82 )