آلودہ دامن

ویکی لغت سے

آلُودَہ دامَن {آ + لُو + دَہ + دا + مَن} (فارسی)

فارسی مصدر آلودن سے مشتق صیغہ حالیہ تمام آلودہ کے ساتھ فارسی زبان سے ہی اسم دامن ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور صفت مستعمل ہے 1836ء کو "ریاض البحر" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی

معانی[ترمیم]

گنہگار، فسق و فجور مبتلا۔

؎ گل و گلزار سے کیا کام مجھ آلودہ دامن کو کہ نزدیکی سے میری خاروخس فریاد کرتا ہے [1]

مترادفات[ترمیم]

گُناہ گار خَطا کار خاطی عاصی

حوالہ جات[ترمیم]

     `  ^ ( ترانہ وحشت، 94، 1950 )