آناً فاناً
آناً فاناً {آ + نَن + فا + نَن} (عربی)
عربی زبان سے ماخوذ اسم آن کے ساتھ لاحقہ تمیز اً لگانے سے آناً بنا اور اس کی تکرار کے درمیان حرف عطف ف لگانے سے مرکب آناً فاناً بنا۔ اردو میں بطور متعلق فعل مستعمل ہے۔ 1780ء میں "کلیات سودا" میں مستعمل ملتا ہے۔
متعلق فعل[ترمیم]
معانی[ترمیم]
آن کی آن میں، دم بھر میں۔
"آناً فاناً پانی ایک ہوا اور فرعون مع اپنے لشکر کے دریا میں غرق ہو گیا۔" [1]
2. ہرآن، ہر لمحہ، دم بدم (اس معنی میں فاناً (ممدود) مستعمل ہے)۔
"زمانہ آناً فاناً رنگ بدل رہا تھا۔" [2]
متغیّرات[ترمیم]
فآناً {فا + آ + نَن}
انگریزی ترجمہ[ترمیم]
every moment, constantly, incessantly
حوالہ جات[ترمیم]
1 ^ ( قرآنی قصے، خیری، 1934ء، 130 ) 2 ^ ( حالی، مقالات حالی، 1914ء، 174:2 )
رومن[ترمیم]
aanann fanann
تراجم[ترمیم]
انگریزی: At once; suddenly; instantly; forthwith