آنٹی2
آنْٹی {آں + ٹی} (ہندی)
آنٹ آنْٹ آنْٹی
ہندی زبان کے اصل لفظ آنٹ کے ساتھ ی بطور لاحقۂ تانیث لگانے سے آنٹی بنا اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ سب سے پہلے 1665ء میں نصرتی کے "علی نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔
اسم نکرہ (مؤنث - واحد)
جمع: آنْٹِیاں {آں + ٹِیاں}
جمع غیر ندائی: آنْٹِیوں {آں + ٹِیوں (واؤ مجہول)}
معانی
[ترمیم]گچھّا، لچھّا۔
"دکانوں پر آنٹیوں سہروں کی بہتات ہوتی ہے۔" [1]
2. گرہ، دھوتی کا بل، گرہ یا لپیٹ، نیفے کی لپیٹ۔
"شاہ صاحب نے وہ روپے لے کر تو اپنی آنٹی میں لگائے۔" [2]
3. پھندا جس میں کوئی چیز اٹکا یا الجھا کر اٹھائی جائے۔
"رسی کی آنٹی پاؤں میں لگا جھٹ سے درخت پر چڑھ گیا۔" [3]
کشتی میں ٹانگ کا ایک داؤ جس سے حریف کو الجھا کر گرا دیتے ہیں۔ (پلیٹس)
4. { مجازا } جیب، پاکٹ۔
"میں تو کچھ نہ کچھ آنٹی میں اڑائے رکھتا ہوں۔" [4]
5. لکڑیوں کا گٹھا، گھاس کا بوجھا، بنڈل، مٹھا۔ (فرہنگ آصفیہ، 243:1)
6. کدورت۔
؎ موے پیچھے پدر کے ملک بانٹی
کہ تا نکلیں دلوں میں سب کی آنٹی [5]
انگریزی ترجمہ
[ترمیم]A twist; a bundle (of grass , wood), hank or skein (of thread); a knot or loop (serving as a pocket)
مترادفات
[ترمیم]پھَنْدا بَل عَنَاد گانْٹھ خالَہ
روزمرہ جات
[ترمیم]آنٹی کرنا
پھانسنا، الجھانا۔
؎ ہر یک بیل تے مینڈ پھانسی دھرے ہر یک جھاڑ رہزن ہو آنٹی کرے [6]
رومن
[ترمیم]aanti
تراجم
[ترمیم]انگریزی: Knot; a bundle of wood or grass. a skein of thread; a leg trick in wrestling
مزید دیکھیے
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]1 ^ ( 1970ء، قیصری بیگم(اردو نامہ، کراچی، شمارہ 35، 72) ) 2 ^ ( 1928ء، باقر علی، کا ناباتی، 27 ) 3 ^ ( 1868ء، منتخب الحکایات، 77 ) 4 ^ ( 1895ء، فرہنگ آصفیہ، 243:1 ) 5 ^ ( 1756ء، پندنامہ (علی) (دکنی اردو کی لغت، 8) ) 6 ^ ( 1665ء، علی نامہ، نصرتی، 82 )