آوردہ

ویکی لغت سے

آوَرْدَہ {آ + وَر + دَہ} (فارسی)

آوَرْد آوَرْدَہ

فارسی زبان میں مصدر آوردن سے صیغہ حالیہ تمام ہے۔ اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے 1848ء میں "تاریخ ممالک چین" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی (مذکر)

جمع: آوَرْدَگان {آ + وَر + دَگان}


معانی[ترمیم]

ساتھ لایا یا بلایا ہوا آدمی، ایسا شخص

جو کسی کے وسیلے سے ملازم ہوا ہو، متوسل۔

"ذوالفقار کا آوردہ ہماری ٹوہ لینے کو لگا ہوا ہے۔" [1]

2. لائی ہوئی شے۔

"انگریز تو ممکن ہے یوں نہ ڈرتے ہوں کہ تعزیرات ہند اور میونسپلٹی دونوں ان کی آوردہ ہیں۔" [2]

انگریزی ترجمہ[ترمیم]

That which is brought or carried over

متغیّرات[ترمیم]

آوُرْدَہ {آ + وُر + دَہ}

مترادفات[ترمیم]

مُتَوَسِّل طُفَیلی

مرکبات[ترمیم]

آوَرْدَہ نَوِیس

رومن[ترمیم]

Aawardah

تراجم[ترمیم]

انگریزی: That which is brought over (accounts); one who is favored; a protégé

حوالہ جات[ترمیم]

     1  ^ ( 1958ء، شمع خرابات، 271 )
     2  ^ ( 1940ء، مضامین رشید، 59 )