مندرجات کا رخ کریں

آکا

ویکی لغت سے

آکا {آ + کا} (ترکی)

ترکی زبان سے ماخوذ ہے۔ اردو میں اپنی اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی مستعمل ہے سب سے پہلے 1845ء میں "حکایت سخن سنج" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ (مذکر - واحد)

جمع غیر ندائی: آکاؤں {آ + کا + اوں (و مجہول)}

معانی

[ترمیم]

بھائی (بیشتر بڑا بھائی)۔

"میری قسمت میں وہ خوشی نہ تھی جو آپ کو ..... اور منجھلے آکا صاحب کو بالمشافہ نظم سنانے سے حاصل ہوتی ہے۔" [1]

2. مغل یا ولایتی پٹھان یا سپاہی جس کا تیور اور لہجہ طبعاً سخت اور کرخت ہوتا ہے۔

"ساتویں نمبر پر لفنگی اردو ہے جسے آکا بھائیوں کی لٹھ مار کڑاکے دار زبان کہو۔" [2]

3. مخاطب کرنے کا کلمہ جیسے میاں یا دوست وغیرہ (بیشتر بانکوں اور سپاہیوں یا پہلوانوں کے لیے مستعمل)۔

"آکا یہ کیا? تم تو دو دو پیسے کی صدا لگا رہے تھے۔" [3]

متغیّرات

[ترمیم]

آقا {آ + قا}

انگریزی ترجمہ

[ترمیم]

(lit.) "Elder brother"; brother; friend, dear friend; dear sir

مترادفات

[ترمیم]

جَناب

حوالہ جات

[ترمیم]
   1    ^ ( 1903ء، مکتوبات حالی، 29:1 )
   2    ^ ( 1915ء، مرقع زبان و بیان دہلی، 14 )
   3    ^ ( 1948ء، دساتی، جولائی، 48 )