آہنگ
آہَنْگ {آ + ہَنْگ (ن غنہ)} (فارسی)
اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اور اردو میں اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے 1649ء میں "خاورنامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔
اسم نکرہ (مذکر - واحد)
جمع غیر ندائی: آہَنْگوں {آ + ہَن + گوں (و مجہول)}
معانی
[ترمیم]قصد، ارادہ۔
؎ ایسے عالم میں نہ بے جا ہو یہ آہنگ دعا
اگر اس طرح میں بے ساختہ ہوں نغمہ طراز [1]
2. آواز، نغمہ۔
؎ عجب آہنگ تھا جس نے جگایا بھی سلایا بھی
کہ دل تو جاگ اٹھا آنکھوں میں غفلت نیند کی چھائی [2]
3. انداز، ڈھنگ، طور طریقہ۔
"ہر چیز میں ترتیب اور ڈھنگ، ہر بات میں نظم اور آہنگ۔" [3]
4. ایک پرندے کی آواز۔
"صبح اور شام کی پرواز کرتے وقت آہنگ آہنگ پکارتے ہیں، یہ سریلی آواز شکاریوں کو بہت دلکش معلوم ہوتی ہے۔" [4]
5. { موسیقی } ایک راگ کا نام، دو راگوں سے مرکب ایک راگ۔
"بہ ظاہر ان راگوں کی تعداد زیادہ ہونی چاہئے مگر انہوں نے چھ ہی بتائے ہیں جن کو اپنی اصطلاح میں وہ آہنگ کہتے ہیں۔" [5]
مترادفات
[ترمیم]نِدا عَزْم نَغْمَہ عُجْلَت رَوِش لَے
مرکبات
[ترمیم]آہَنْگ آہَنْگ، آہَنْگ اَنْگیز
رومن
[ترمیم]Aahang
تراجم
[ترمیم]انگریزی: Design; intention; purpose; way; mode; sound; harmony; music; melody
حوالہ جات
[ترمیم]1 ^ ( 1931ء، بہارستان، ظفر علی خاں، 592 ) 2 ^ ( 1916ء، نظم طباطبائی، 7 ) 3 ^ ( 1945ء، حکیم الامت، 23 ) 4 ^ ( 1973ء، انوکھے پرندے، 10 ) 5 ^ ( 1916ء، ہندوستان کی موسیقی، شرر، 16 )