آہٹ
آہَٹ {آ + ہَٹ} (ہندی)
آنا آہَٹ
ہندی زبان میں مصدر آنا اور ہٹنا سے علامت مصادر گرا کر آ + ہٹ بنا۔ ہندی میں بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو زبان میں داخل ہو کر بھی اصلی حالت اور معنی میں ہی مستعمل ہے سب سے پہلے 1780ء کو "کلیات سودا" میں مستعمل ملتا ہے۔
اسم نکرہ (مؤنث - واحد)
جمع: آہَٹیں {آ + ہَٹیں (ی مجہول)}
جمع غیر ندائی: آہَٹوں {آ +ہَٹوں (و مجہول)}
معانی
[ترمیم]آنے جانے یا چلنے کی ہلکی سی آواز، خفیف سی چاپ (اکثر پاؤں یا کسی اور قرینے کے ساتھ مستعمل)۔
"حکم تھا کہ آنے والی عورت کی آہٹ سنتے ہی فوراً آنکھ سے اوجھل ہو جاؤں۔" [1]
بہت ہلکی سی کھڑکھڑاہٹ، کھٹکا، پتا ہلنے کے برابر آواز۔
؎ قبا اس نقرئی کھونٹی سے گرتی ہے مگر دیکھو
اس انداز متانت سے کہ آہٹ تک نہیں ہوتی [2]
2. { مجازا } علامت، ادنٰی آثار، کان میں بھنک پڑنے یا سن گن ملنے کی صورت حال۔
؎ دشمن صبر کی نظروں میں لگاوٹ پائی
کامیابی کی دل زار نے آہٹ پائی [3]
مترادفات
[ترمیم]چاپ آواز کھَٹْکا صَدا
روزمرہ جات
[ترمیم]آہٹ پر کان لگانا
سن گن لینے کے لیے یا انتظار میں سامعہ کو کسی خاص جانب متوجہ رکھنا، چوکنا ہونا، منتظر ہونا۔
پہرے والے نے جو آہٹ پر کان لگائے ہوئے خاموش بیٹھا تھا پہلے ایک سوراخ سے جھانک کر دیکھا۔" [4]
آہٹ پر کان (لگنا | ہونا)
آہٹ پر کان لگانا کا فعل لازم ہے۔
دروازے کی آہٹ پر کان لگے ہوئے تھے جہاں ذرا کھٹکہ ہوا بڑھیا نے کہا کون۔" [5]
آہٹ دینا
پاءوں کی چاپ سے اشارہ کرنا۔
ملکہ کو دیکھ کر کڑھا اور پاءوں کی آہٹ دی، ملکہ نے نگاہ اٹھا کر دیکھا۔" [6]
آہٹ لینا
کھٹکے کی تمیز کرنا، آواز کو پہچاننا، سن گن لینا، ٹوہ لگانا۔
آہٹ لینے کے لیے کان لگاتا ہے۔" [7]
خبر رکھنا، خیال رکھنا، چوکسی کرنا۔
؎ بتوں سے ان کو نہیں لگاوٹ مسوں کی لیتے نہیں وہ آہٹ
تمام قوت ہے صرف خواندن نظر کے بھولے ہیں دل کے سادے [8]
رومن
[ترمیم]Aahat
تراجم
[ترمیم]انگریزی: Sound; sound of soft footsteps
حوالہ جات
[ترمیم]1 ^ ( 1936ء، راشدالخیری، گرداب حیات، 53 ) 2 ^ ( 1902ء، جذبات نادر، 142:1 ) 3 ^ ( 1921ء، اکبر، کلیات، 288:1 ) 4 ^ ( 1910ء، فلپانا، شرر، 66 ) 5 ^ ( 1913ء، انتخاب توحید، 27 ) 6 ^ ( 1883ء، طلسم ہوشربا (انتخاب)، 86:1 ) 7 ^ ( 1922ء، انارکلی، 58 ) 8 ^ ( 1907ء، کلیات اکبر، 310:1 )