برقع
اردو[ترمیم]
اشتقاقیات[ترمیم]
اصلاً عربی زبان کا لفظ عربی بُرْقُع ہے عربی میں فارسی سے ماخوذ ہے، اور فارسی (فارسی برقع) سے اردو میں ماخوذ ہے۔
اسم[ترمیم]
برقع مذکر (جمع برقعے)
- نقاب، پردہ
- ”آہ اس قوم پر جو لوگوں کو دھوکا دینے کے لیے مکر و پندار کے کالے سوت سے بنے ہوئے تقدس کے برقع کو اپنے منہ پر ڈالے۔“[1]
- ایک خاص وضع کا سلا ہوا لباس جسے پردہ نشیں عورتیں گھر سے باہر نکلتے وقت اوڑھتی ہیں۔
- وہ بھی برقع اوڑھ کے ساتھ ہو گئی۔"[2]
- لباس، روپ، بھیس، چولا۔
- ”وہ شجاعت جو یورپ میں زن مریدی کے برقع میں جلوہ افروز ہے ان میں تار عنکبوت سے زیادہ نہ تھی۔“[3]
حوالہ جات[ترمیم]
عربی[ترمیم]
اشتقاقیات[ترمیم]
مادہ ب ر ق ع (ب-ر-ق-ع) سے۔
اسم[ترمیم]
بُرْقُع مذکر (جمع بَرَاقِع)
فعل[ترمیم]
برقع (برقع)
- لپیٹ لینا
- ڈھانکنا
- نقاب کرنا
- ڈھانکنا
- راز میں رکھنا
فارسی[ترمیم]
اشتقاقیات[ترمیم]
اسم[ترمیم]
برقع (برقع)