آباد
Appearance
اردو
[ترمیم]اسم- اسم معرفہ (صفت ذاتی)
مذکر- ()
واحد- (جمع) آبادگان [آ + باد + گان]
مترادفات- معمور
متضاد- ویران
اشتقاقیات
[ترمیم]آب←آباد
فارسی زبان کے لفظ 'آب' کے ساتھ پہلوی زبان سے لاحقہ 'اد' لگانے سے آباد بنا ہے، اور اردو میں داخل ہو کر صفت کے معنوں میں مستعمل ہے، اور اردو زبان میں سب سے پہلے ١٦١١ء میں قلی قطب شاہ کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔
تلفظ
[ترمیم]- آ ب ا و
- آ + باد
- آباد
معانی
[ترمیم]- بسا ہوا مکان یا جگہ، ویران کی ضد
- دنیا کے چنے ہوئے پری زاد جن سے کشمیر اب ہے آباد۔ ( ١٩١٠ء، جذباتِ نادر، ٢، ٣٢٤ )
- پر رونق، بھرا پرا، رجا بجا، چہل پہل کی جگہ
- "عام طور پر مسجدوں میں نہ آنے والے مسجدوں میں آنے لگیں گے اور مسجدیں زیادہ آباد رہنے لگیں گی۔" ( ١٩٣٣ء، احیاء ملت، ٥ )
- قیام پذیر، مقیم، ساکن
- "حضرت ابو موسٰی اشعری آئے تو اسّی شخصوں کو لے کر آئے اور مدینے میں آباد ہوئے۔" ( ١٩١٤ء، سیرۃ النبی، ٢، ٨٦ )
- خوش و خرم، خوشحال، شادمان، با مراد
- "پھولو گے پھلو گے یہاں شاد اور وہاں آباد۔" ( ١٩١٧ء، شہنشاہ کا فیصلہ، ٢٣ )
- پھلا پھولا، سرسبز، شاداب، تروتازہ
- سیر کی خوب پھرے پھول چنے شاد رہے باغباں جاتے ہیں گلشن ترا آباد رہے۔ ( ١٨٥٧ء، رند، نوراللغات، ١، ٤٧ )
- جوتی ہوئی زمین، مزروعہ کھیت
- "پندرہ بیگھ زمین لائق زراعت مع چاہِ مسدودہ لے کر آباد کرا لو۔" ( ١٨٦٤ء، تحقیقاتِ چشتی، ٤٨١ )
- بھرا ہوا پانی ، معمور، آدمیوں سے بسا ہوا
مرکبات
[ترمیم]روزمرہ جات
[ترمیم]ضرب الامثال
[ترمیم]اقوال
[ترمیم]ماخوذ اصطلاحات
[ترمیم]مزید دیکھیں
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]ادبی حوالہ جات
[ترمیم]نثری حوالہ جات
[ترمیم]شعری حوالہ جات
[ترمیم]فقرات
[ترمیم]تراجم
[ترمیم]رومن
[ترمیم]- Aabaad
انگریزی
[ترمیم]City .1
Town .1