حاشیہ

ویکی لغت سے

حاشِیَہ {حا + شِیَہ} (عربی)

حا ش ا، حاشِیَہ

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ 1771ء کو "ہشت بہشت" میں مستعمل ملتا ہے۔

متغیّرات


حاشِیا {حا + شِیا}

اسم نکرہ (مذکر - واحد)

واحد غیر ندائی: حاشِیے {حا + شِیے}

جمع: حاشِیے {حا + شِیے}

جمع غیر ندائی: حاشِیوں {حا + شِیوں (واؤ مجہول)}

معانی[ترمیم]

1. کپڑے یا کاغذ وغیرہ کے کنارے کی پٹی یا چھپے ہوئے صفحے، ورق یا سطح کے چاروں طرف چھوڑی ہوئی سادہ جگہ۔

"مہر کے حاشیے پر گزشتہ سلاطین مغلیہ کے نام تحریر ہیں۔"، [1]

2. متن کتاب کے کسی حصے سے متعلق شرح، یادداشت یا نوٹ جو کتاب میں اس کے حاشیے پر یا کسی اور جگہ درج کیا جائے، فن نوٹ۔

"انیلا نے دیکھا....کتاب کے متن اور حاشیے میں بڑا فرق ہے۔"، [2]

3. بیل بوٹے، جدول یا گوٹ جو کپڑے یا قالین وغیرہ کے کناروں پر ہو۔

"ایک دفعہ چادر اوڑھ کر نماز ادا فرمائی، جس میں دونوں طرف حاشیے تھے۔"، [3]

4. کسی عمارت کی دیواروں سے ملحق یا فرش کے چوطرفہ بنی ہوئی پٹی۔

صحن کے دوسرے طرف.... حاشیے اور ستونوں کے نقش بنے ہوئے تھے۔"، [4]

5. درختوں یا جھاڑیوں کی باڑھ جو باغوں کے ارد گرد ان کی حفاظت کے لیے لگائی جاتی ہے۔

؎ بیٹھے رہے کنارے ہی اس گل کے فرش پر

اس بوستان کے واسطے ہم حاشیے ہوئے، [5]

6. کسی بات میں اپنی طرف سے اضافہ، نقل قول کے موقع پر مبالغہ آرائی۔

"حضرت عمر نے کہاں کہ مجھے یقین کامل ہے کہ یہ منافقوں کا حاشیہ ہے اور ام المومنین اس الزام سے پاک ہیں۔"، [6]

7. { سائنس } سورج کی فضا کی سب سے اوپری تہ۔ (روشنی کیا ہے)

8. { ریاضی } کسی عدد کے اول یا آخر کا عدد۔

"عدد وہ چیز ہے کہ اپنے مجموعہ حاشیین کا نصف ہو چنانچہ پانچ کہ اس کا عاشیہ اول چار ہے اور حاشیہ دوم چھپے۔"، [7]

9. شرح کی شرح۔ (نوراللغات)

10. کنارہ، سرحد، سرا، چوطرفہ پٹی۔

"اگر آپکا ہوٹل جنت کے مرکز کے بجائے جنت کے حاشیے پر واقع ہو تو آپ کو اعتراض تو نہیں ہو گا۔"، [8]

انگریزی ترجمہ[ترمیم]

side, margin, border, selvage, hem; facings (of military uniform); marginal note or notes; men of inferior rank, attendants, retinue, troops

مترادفات[ترمیم]

کونا، کِنارَہ، لَب، ذَیل،

مرکبات[ترمیم]

حاشِیَہ آرائی، حاشِیَہ بَرْدار

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ( 1946ء، شیرانی، مقالات، 13 )
  2. ( 1945ء، شاید کہ بہار آئی، 116 )
  3. ( 1914ء، سیرۃ النبیۖ، 255:2 )
  4. ( 1932ء، اسلامی فن تعمیر، 26 )
  5. ( 1862ء، کلیات منیر، 421:2 )
  6. ( 1918ء، امت کی مائیں، 75 )
  7. ( 1856ء، مجموعہ فوائدالصبیان، 11 )
  8. ( 1975ء، بسلامت روی، 53 )

مزید دیکھیں[ترمیم]