حاشیہ آرائی
Appearance
حاشِیَہ آرائی {حا + شِیَہ + آ + را + ای}
عربی زبان سے مشتق اسم حاشیہ کے ساتھ فارسی مصدر آراستن سے مشتق صیغہ امر آرا لگا اور آرا کے آخر پر چونکہ ا ہے لہٰذا ہمزہ زائد لگا کر ی بطور لاحقۂ کیفیت لگنے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً سب سے پہلے 1934ء کو "غالب شکن" میں مستعمل ملتا ہے۔
اسم کیفیت (مؤنث - واحد)
جمع: حاشِیَہ آرائِیاں {حا + شِیَہ + آ + را + اِیاں}
جمع غیر ندائی: حاشِیَہ آرائِیوں {حا + شِیَہ + آ + را + اِیوں (و مجہول)}
معانی
[ترمیم]1. کسی بات کے بیان میں حقیقت کے خلاف اپنی طرف سے اضافہ یا رنگ آمیزی۔
"رات کو خان صاحب کے ہاں محفل آراستہ ہوئی اور شیخا کی پارٹی کے ذکر چھڑ گئے حاشیہ نشینوں نے حاشیہ آرائیاں شروع کیں۔"، [1]