حوا

ویکی لغت سے

حَوّا {حَوْ + وا} (عربی)

ح و ی، حَوّا

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اصل حالت اور اصل معنی میں بطور اسم مستعمل ہے 1832ء کو "کربل کتھا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم معرفہ (مؤنث - واحد)

معانی[ترمیم]

1. { مؤنث } حضرت آدم کی بیوی، سب انسانوں کی ماں (چونکہ وہ ایک زندہ ہستی سے پیدا کی گئی تھیں اس لیے حضرت آدم نے انہیں حوا کہا، حضرت ابن عباس کے نزدیک حوا اس لیے کہا گیا ہے کہ وہ ہر بشر کی ماں ہے)۔

"اس وقت دنیا میں حوا کے سواے اور کوئی عورت تھی ہیں نہیں۔"، [1]

2. ستاروں کا ایک مجموعہ۔

"آسمان پرستاروں کے متعدد مجموعے ہیں .... قیقاؤس، عواجاثی .... حوا، جبار وغیرہ۔"، [2]

3. سیاہ ہونٹوں والی۔ (جامع اللغات)

4. { مذکر } ڈرانے کی ایک فرضی شے (جوجو کی طرح)۔

"ایسا.... جو اپنا دیا کہ غیر تو غیر اپنے بھی ڈر کر .... بھاگنے لگے۔"، [3]

انگریزی ترجمہ[ترمیم]

eve, the mother of mankind

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ( 1977ء، ابراہیم جلیس، الٹی قبر، 62 )
  2. ( 1895ء، مقالات سرسید، 133:6 )
  3. ( 1934ء، عالم نسواں، 7 )