کلام

ویکی لغت سے

کَلام {کَلام} (عربی)

ک ل م، کَلام

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے 1564ء کو "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ (مذکر)

جمع غیر ندائی: کَلاموں {کَلا + موں (و مجہول)}

معانی[ترمیم]

1. بات، گفتگو، بات چیت۔

؎ ہوا ہے جب سے دلِ ناصبور بے قابو

کلام تجھ سے نظر کو بڑے ادب سے ہے [1]

قول، فرمان، حکم۔

"اور اگر تم شک میں ہو اس کلام سے جو اتارا ہم نے اپنے بندہ پر تو لے آؤ ایک سورت اس جیسی۔" [2]

2. { قواعد }وہ عبارت جو دو یا دو سے زیادہ کلموں سے مرکب ہو۔

"کلام بات دو یا دو سے زیادہ لفظوں کا مجموعہ ہے، جو مفہوم کے اعتبار سے مکمل ہو اور جس میں کوئی ایک بات پوری پوری بیان ہو جائے۔"، [3]

3. وہ علم جس کے ذریعے عقائد کو عقلی دلیلوں سے ثابت کرتے ہیں، علمِ کلام۔

"دراصل ذات الٰہیہ کی نفی و اثبات کا مسئلہ کلام و الٰہیات یا خالصاً مذہبی نقطہ نظر سے اصول و عقائد کا مسئلہ نہیں۔"، [4]

4. نظم، سخنِ منظوم، شعر، شاعری۔

"ان کا کلام اس کثرت سے نہیں چھپتا جتنا چھپ سکتا ہے۔"، [5]

5. گفتگو میں آواز کا اتار چڑھاؤ، لہجہ، بول چال۔

"لہجے سے الفاظ پر زور ڈالنا جسے انگریزی میں امفیس کہتے ہیں، اس کا تعلق کلام سے ہے کلمے سے نہیں۔"، [6]

6. عذر، اعتراض، حجت۔

؎ کہتے ہو تم یہی سزا ہے تری

ہم کو اس میں بھی کچھ کلام نہیں، [7]

7. شبہ، شک۔

"اس میں کلام نہیں کہ ادب زندگی کا ترجمان ہوتا ہے۔"، [8]

8. سوال و جواب، غرض، واسطہ۔

؎ تجھ سے تو کچھ کلام نہیں لیکن اے ندیم

میرا سلام کہیو اگر نامہ بر ملے، [9]

انگریزی ترجمہ[ترمیم]

word, speech, discourse; a complete sentence or proposition; composition, work; anything said (or to be said) against, objection, question.

مترادفات[ترمیم]

سُخَن، بات، نَظْم، تَصْنِیف، اِعْتِراض، کَلِمَہ، خِطاب، قِیل، مُناظَرَہ، تَکَلُّم، بول،

مرکبات[ترمیم]

کَلامُ اللہ، کَلامِ اِلٰہی، کَلامِ بَشَر، کَلامِ پاک، کَلامِ مَجِید

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ( 1957ء، نسخہ ہائے وفا، 369 )
  2. ( 1917ء، ترجمۂ قرآن، مولانا محمود الحسن، 7 )
  3. ( 1982ء، اردو قواعد، 7 )
  4. ( 1967ء، اردو دائرۂ معارف اسلامیہ، 173:3 )
  5. ( 1979ء، زخم ہنر، 20 )
  6. ( 1934ء، منشورات کیفی، 57 )
  7. ( 1951ء، کلیات حسرت موہانی، 255 )
  8. ( 1986ء، مقالات عبدالقادر، 16 )
  9. ( 1869ء، دیوان غالب، 236 )

مزید دیکھیں[ترمیم]


فارسی[ترمیم]

اسم[ترمیم]

کلام

  1. کلام

مترادفات[ترمیم]