ٹھگ
ٹھَگ {ٹھَگ} (سنسکرت)
ستھگہ، ٹھَگ
سنسکرت کے اصل لفظ ستھگہ سے ماخوذ اردو زبان ٹھگ مستعمل ہے اردو میں اصل معنی میں ہی بطور اسم مستعمل ہے 1672ء میں عبداللہ قطب شاہ کے "دیوان" میں مستعمل ملتا ہے۔
اسم نکرہ (مذکر)
جمع غیر ندائی: ٹھَگوں {ٹھَگوں (واؤ مجہول)}
معانی
[ترمیم]1. دغاباز، ٹھنگے والا، فریبی، چھلیا۔
"کیا دخل کہ کوئی ٹھگ چوٹا دغا باز اچکا اس کے قلمرو میں رہنے پاوے۔"، [1]
2. رہزن، قزاق۔
"ٹھگ ہونے، ٹھگ ہو کر قتل کرنے .... کے جرم کی تحقیقات اس عدالت میں ہو سکے گی۔"، [2]
3. ایک قوم جس کا پیشہ مسافروں کو زہریا پھانسی دے کر مار ڈالنا اور طرح طرح سے چھلنا ہے۔ (نوراللغات)
"ٹھگ، در رسالہ دزد و راہزن۔"، [3]
انگریزی ترجمہ
[ترمیم]a robber, assassin, garrotter, cut-throat; one of a gang who strangle or poison travellers; deceiver, impostor, cheat, knave, sharper, swindler, plunderer
مترادفات
[ترمیم]سارِق، ڈاکُو، چور، جَیب کَتْرا، جَیب تَراش،
مرکبات
[ترمیم]ٹھَگ بازی، ٹھَگ بِدِیّا، ٹھَگ ماری