ٹھیکا
ٹھیکا {ٹھے + کا} (سنسکرت)
ستھر + ورتہ، ٹھیکا
سنسکرت کے اصل لفظ ستھر + ورتہ سے ماخوذ اردو زبان میں ٹھیکا مستعمل ہے اردو زبان میں اصل معنی میں ہی بطور اسم مستعمل ہے۔ 1861ء میں "الف لیلہ نومنظوم" میں مستعمل ہے۔
متغیّرات
ٹھیکَہ {ٹھے + کَہ}
اسم نکرہ (مذکر - واحد)
واحد غیر ندائی: ٹھیکے {ٹھے + کے}
جمع: ٹھیکے {ٹھے + کے}
جمع غیر ندائی: ٹھیکوں {ٹھے + کوں (واؤ مجہول)}
معانی
[ترمیم]1. اجارہ، پٹا۔
"بعضے صیغۂ تعمیرات سرکاری میں ٹھیکے لیتے ہیں۔"، [1]
2. بیٹھک، جائے قرار، ٹھکانا، ٹکاؤ، ٹھہراؤ، پڑاؤ۔
"ہر گلی کوچے میں آپ کے حقہ پینے کے سینکڑوں ٹھیکے تھے۔"، [2]
3. طبلہ بجانے کا ڈھنگ یا طریقہ، طبلے ڈھول یا ڈھولک کی تھاپ۔
"اچھا، مگر بے ٹھیکے کے ہم سے نہ گایا جائیگا۔"، [3]
4. سر، الاپ، راگ کی قسم۔
"جب لے دار گفتگو کی ضرورت ہوئی .... ٹھیکے کے بول سے بھر دیا۔"، [4]
5. گھوڑے کی اچھل کود، جست۔
؎ ٹھیکوں میں نئی شان دکھاتا ہے یہ گھوڑا
آنکھوں کو معلق نظر آتا ہے یہ گھوڑا، [5]
انگریزی ترجمہ
[ترمیم]contract; work done by contract or by the job, piece-work; a task, job; hire, fare; license; lease; farm; mortgage; rest (after fatigue); accompanying a singer ( on the dhol or other musical instrument)
مترادفات
[ترمیم]اِجارَہ، مُقَرِّری، کِرایَہ،
مرکبات
[ترمیم]ٹھیکا بَنْدی، ٹھیکا بھینْٹ، ٹھیکا پَٹّا، ٹھیکا حِینِ حَیات، ٹھیکا دار، ٹھیکادار