بھیگی بلی بن جانا
Appearance
ابجد | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
| ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
|
ضرب المثل
[ترمیم]بھیگی بلی بن جانا
بھیگی بلی بتانا
مَعانی
[ترمیم]- اس محاورہ کا مطلب ہے کمزور اور سیدھا سادہ بن جانا یا ڈر کر چپ ہو جانا۔ اسے یوں بھی بولتے ہیں بھیگی بلی بتانا۔ جس کا مطلب ہے سستی کی وجہ سے بہانہ کرنا، ٹالنا، کام نہ کرنے کے لیے کوئی بہانہ کر دینا، کام چوری کرنا۔ اگر کوئی شخص کام کو ٹالنے کے لیے کوئی بہانہ کرے تو کہا جاسکتا ہے، "یہیں پر بیٹھے بیٹھے بھیگی بلی بتا رہے ہو۔"[1]
پس منظر
[ترمیم]اس کا قصّہ یہ ہے کہ ایک صاحب نے اپنے نوکر سے لیٹے لیٹے پوچھا، کیا باہر بارش ہو رہی ہے؟ نوکر بھی چارپائی پر پڑ اینڈ رہا تھا۔ نیند آ رہی ہو تو کس کا جی اٹھنے کو چاہتا ہے۔ اس نے وہیں پڑے پڑے کہہ دیا، "ہاں جی ہو رہی ہے۔" ان صاحب نے کہا، "تم عجیب آدمی ہو۔ باہر گئے نہیں اور دیکھے بغیر کہہ دیا کہ ہاں ہو رہی ہے۔" نوکر نے جلد بہانہ کیا، "ابھی بلّی باہر سے آئی تھی۔ میں نے دیکھا تو وہ بھیگی ہوئی تھی۔"
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ 1.0 1.1 ہمدرد نونہال ۱۹۹۰, کہاوتوں کی کہانیاں - رؤف پاریکھ