غربت
غُرْبَت {غُر + بَت} (عربی)
غ ر ب، غَرِیب، غُرْبَت
عربی میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق کلمہ ہے جو اردو میں اپنے اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے 1503ء کو "نوسرہار" میں مستعمل ملتا ہے۔
اسم کیفیت (مؤنث - واحد)
معانی
[ترمیم]1. وطن سے دوری، سفر، پردیش، مسافرت۔
؎ فانی ہم تو جیتے جی وہ میّت ہیں بے گور و کفن
غربت جسکو راس نہ آئی اور وطن بھی چھوٹ گیا، [1]
2. بے کسی، کَسَمپُرسی، اداسی۔
؎ برسے ہے غربت سی غربت گور کے اوپر عاشق کی
ابر قحط جو آؤ اِدھر تو دیکھ کے تم بھی رہ جاؤ، [2]
3. مصیبت، پریشانی۔
؎ کہہ دے کوئی کہ اے اسدِ کبریا کے لال
غربتِ یہ ابنِ فاطمہ کی تم کرو خیال، [3]
4. عجیب و غریب ہونا، انوکھا پن، نیا پن۔
"اُمِّ معبد اور آنحضرتۖ کے باہم طرزِ تخاطب اور اشعار کی زبان اور ابومعبد کی گفتگو میں ایک خاص غربت تھے۔"، [4]
5. فروتنی، بھولا پن۔ (نور اللّغات)
6. { تصوف } طلبِ مقصود کو کہتے ہیں اور بعض اس سے مجبوری و گرفتاری تعیین و بُعد از مبداء لیتے ہیں۔ (مصباح التعرف)۔
انگریزی ترجمہ
[ترمیم]travelling, emigration, being far from ones countrymen and friends; wretchedness
مترادفات
[ترمیم]فَلاکَت، مُسافِرَت، پَرْدیس، عُسْرَت، تَنْگی، عاجِزی، مُحْتاجی، اَفْلاس، اِفْتِقار،
مرکبات
[ترمیم]غُرْبَت پَسَنْد، غُرْبَت دِیدَہ، غُرْبَت زَدَہ