حضور
حُضُور {حُضُور} (عربی)
ح ض ر، حُضُور
عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اور اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم اور گاہے متعلق فعل استعمال کیا جاتا ہے۔ 1635ء کو "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔
اسم نکرہ (مذکر - واحد)
جمع غیر ندائی: حُضُوروں {حُضُو + روں (و مجہول)}
معانی
[ترمیم]1. موجودگی، حاضر ہونے کا عمل، حاضری (خارج میں ہو یا زہن میں)غیبت کا مقابل۔
"جو حضور غیبت سے مٹ جائے وہ حضور نہیں۔"، [1]
2. کسی کام میں پوری توجہ، یکسوئی۔
؎ جو ریا سے سجدے کیا کیے رہے منتظر وہی دیدکے
وہ نماز خاک نماز ہے نہ حضور ہو جو نماز میں، [2]
3. { تصوف } قلب کی وجود مطلق کے سامنے حاضری (مادی دنیا کی ہر شے سے کنارہ کشی کرتے ہوئے)حضور قلب، قرب۔
"عرصہ تک طریقہ خواجگان کی مشق کی اور ذکر، مراقبہ، رابطہ، حضور اور یادداشت کی تعلیم حاصل کی۔" [3]
تعظیمی کلمہ جو نام کے بجائے ہو، آپ جناب، جناب والا۔
"شاید بادشاہوں کو حضور کی طرف متوجہ کرنا مقصود قدرت کی رمزیں کس نے جانی ہیں۔" [4]
تعظیمی کلمہ بطور تخاطب، جناب، حضرت، قبلہ۔
"حضور میرا باپ ساٹھ سال کی عمر کو پہنچ گیا تھا۔" [5]
تعظیمی کلمہ بطور طنز۔
؎ کہتا ہے مجھ کو دیکھ کے اغیار سے وہ شوخ
اس شکل پر حضور کو سوجھی ہے چاہ کی [6]
4. مجلس، حاضرین کے بیٹھنے کی جگہ، ہال، دربار کا کمرہ، دیوان خاص یا عام، کچہری، بادشاہ یا کسی بڑے افسر(جج وغیرہ) کی موجودگی، معشوق کا خطاب، حکومت، گورنمنٹ کی ملکیت۔
(جامع اللغات، پلیٹس)
انگریزی ترجمہ
[ترمیم]presence, attendance; the royal presence; they presence of a superior authority (as a judge); the person of the monarch or of any high functionary the presence chamber, hall of audience; the government; your majesty or highness
متعلق فعل
معانی
[ترمیم]1. روبرو، سامنے، خدمت میں، بارگاہ میں۔
"پتہ نہیں کتنی دیر تک حضرت کے حضور کونے میں کھڑا معدوم رہا۔"، [7]
مترادفات
[ترمیم]آقا، جَناب، مَوجُودَگی، حاضِری،
مرکبات
[ترمیم]حُضُورِ اَقْدَس، حَضُورِ اَکْرَم، حُضُور باجی، حُضُور تَحْصِیل، حُضُورِ دِل، حُضُور طَلَب، حُضُورِ قَلْب، حُضُور مَحال، حُضُور میں، حُضُور نَوِیس، حُضُورِ والا
حوالہ جات
[ترمیم]مزید دیکھیں
[ترمیم]- جی حضور
- جی حضوری
- جی حضوریا
- حضور اقدس
- حضور اکرم
- حضور باجی
- حضور بالا
- حضور تحصیل
- حضور دل
- حضور طلب
- حضور قلب
فارسی
[ترمیم]اسم
[ترمیم]حضور