عزیز
عَزِیز {عَزِیز} (عربی)
ع ز ز، عَزِیز
عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور صفت نیز اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے 1503ء کو "نوسرہار (اردو ادب)" میں مستعمل ملتا ہے۔
صفت ذاتی (مذکر - واحد)
جنسِ مخالف: عزِیزَہ {عَزی + زَہ}
جمع استثنائی: اَعِزَّہ {اَعِز + زَہ}
جمع غیر ندائی: عَزِیزوں {عَزی + زوں (و مجہول)}
معانی
[ترمیم]1. زبردست، صاحب قوت و اختیار، غالب، قادر، اللہ تعالٰی کا ایک صفاتی نام۔
؎ تو سلام و خالق و متعالی و عدل و کریم
تو عزیز و باری و غفار و فتاح و علیم، [1]
2. پیارا، محبوب۔
"ان کی شخصیت میں یہ حسن پیدا ہو گیا تھا کہ ہر کس و ناکس کو وہ عزیز ہو جاتے تھے۔"، [2]
3. دوست، یار، ساتھی، آشنا (عموماً اپنے سے عمر میں چھوٹے کے لیے مستعمل)۔
"اے عزیز تو مڑ کر نہیں دیکھ سکتا۔"، [3]
4. قرابت رکھنے والا، رشتہ دار۔
"دیکھئے جو لوگ یہاں آتے ہیں وہ ہمارے آپ کے عزیز رشتہ دار ہیں نا۔"، [4]
؎ تو بچا بچا کے نہ رکھ اسے ترا آئنہ ہے وہ آئنہ
کہ شکستہ ہو تو عزیز تر ہے نگاہ آئنہ ساز میں [5]
بزرگ، گرامی، معزز۔
"قوم کی حالت تباہ ہے، عزیز ذلیل ہو گئے ہیں۔" [6]
6. { حدیث } آحادکی کی ایک قسم جسے ہر زمانے میں دو راویوں نے روایت کی ہو۔ (ماخوذ : نورالہدایہ، 5:1)
"مرفوع، موقوف .... مشہور و عزیز .... کتنی اقسام حدیث ہیں۔"، [7]
7. قدیم زمانے میں مصر کے بادشاہ کا لقب، (مصر کے وزیر کو بھی عزیز کہتے تھے)
"وہ علامہ عصر کا ہو یا عزیز مصر کا۔"، [8]
8. ایک قسم کی تلخ بوٹی جو مقوی معدہ ہے، قنتاریون۔ (ماخوذ : پلیٹس)
انگریزی ترجمہ
[ترمیم]dear, daurling, worth, respected, beloved, honoured, esteemed, excellent, precious, friend
مترادفات
[ترمیم]جَلِیلُ الْقَدْر، یَگانَہ، شَفِیق، مالُوف، اَپْنا، پِیارا، مَحْبُوب، قَوی، غالِب، عُمْدَہ، قَدِیر، سَگا، شَرِیک، مانُوس، دُلارا، جانی،
مرکبات
[ترمیم]عَزِیزِ مَن، عَزِیز و اَقارِب، عَزِیزُ الْقَدْر، عزیزِ مِصْر، عَزِیزداری
حوالہ جات
[ترمیم]مزید دیکھیں
[ترمیم]- عزیز القدر
- عزیز مصر
- عزیزداری
- فرزند عزیزہ
- حدیث عزیز
- متاع عزیز
- عزیز من
- عزیز و اقارب
- عزیزی
- عمر عزیز
- نسبی عزیز
فارسی
[ترمیم]صفت
[ترمیم]عزیز