غریب
غَرِیْب {غَرِیْب}
غ ر ب، غَرِیْب
عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باپ سے مشتق کلیم ہے جو اردو میں اپنے اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ہے۔
اسم نکرہ (واحد)
جمع: غُرَبا {غُرَبا}
جمع غیر ندائی: غَرِیبوں {غَربی + بوں(مجہول)}
معانی
[ترمیم]1. مسافر، پردیسی، اجنبی، بے وطن
؎ صبا غریب ہوں میں ایک سلام ہدیہ ہے
بس اور کچھ نہیں اہل دریا کے قابل، [1] 2. مراد: مفلس، نادرا، محتاج، بے سرد سامان
" ایک مرتبہ وہ مالدار شخص غریب ہونے کے بعد کہیں جا رہا تھا۔"، [2]
3. { مجازا } بےکس، بیچارہ، مجبور
"بھاوج غریب نے تو آمد سخن ایک بات کہہ دی تھی"، [3]
4. مسکین، عاجز، بے ضرر، بے زبان، سیدھا مادا، جو شریر نہ ہو۔
"تو پھر کیا یہ غریب کسی قابل نہیں ہے۔، [4]
5. نادر، عجب، انوکھا، اچنھبے والا
"گویہ کہانی ازبس عجیب دلپذیر ہے مگر اس سے بھی نادر و غریب قصہ ماہی گیر ہے"، [5]
6. نامانوس، جسکا استعمال کم ہو بالخصوص لفظ۔
"غریبخطا در حوالہ: Closing </ref>
missing for <ref>
tag
7. { اصول حدیث }وہ حدیث جسکا راوی ایک ہو یا سلسلہ سنا دیں جسے کسی ایک راوی سے دوسرے راوی کو اور دوسرے سے تیسرے راوی تک پہنچایا گیاہو۔
"موقوف .... عزیز و غریب .... مقبول و مردود وغیرہ کتنی اقسام حدیث ہیں، [6]
انگریزی ترجمہ
[ترمیم]A foriegner, a stranger
مترادفات
[ترمیم]مُسافِر، پَرْدیسی، عاجِز، مُفْلِس، نادِر، شاذ، کَنْگال
حوالہ جات
[ترمیم]مزید دیکھیں
[ترمیم]- غریب الدیار
- غریب الدیاری
- غریب الغربا
- غریب الوطن
- غریب آزار
- غریب پرور
- غریب پروری
- غریب خانہ
- غریب زادہ
- غریب شہر
- غریب غربا
فارسی
[ترمیم]اسم
[ترمیم]غریب